آزاد بھائی سے کٹیہار میں ایک دو ملاقات ہی تھی بس، لیکن ان کی موت کی خبر سے دل کانپ کر رہ گیا. 30 سے 35 سال کے رہے ہوں گے. یعنی مجھ سے عمر میں کئی سال چھوٹے تھے. اور حیات مستعار کو اپنے مالک کے حوالے کرکے اس بے قرار دنیا کو الوداع کہہ کر چلے گئے. دل گوکہ ہمیشہ یہی کہتا ہے کہ بہت جلدی وفات ہوگئی، یہ بھی کوئی عمر تھی، وقت سے پہلے ہی رخصت ہوگئے!!! اور اس جیسے ان گنت جملے کہہ کر نفس موت سے اپنی غفلت کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے. جی ہاں میری یہی کیفیت ہے. موت کی خبر سنتے ہی اپنی عمر کی طرف توجہ گئی! کہ اس طرح موت ملی ہوتی تو آج مجھے مرے ہوئے پانچ چھ سال ہو چکے ہوتے. اور المرء يقيس علی نفسه کے مطابق میں آپ کو بھی اسی طرح سمجھتا ہوں کہ آپ بھی وقتی طور پر موت سے غافل ہیں. اور جب بھی اس قسم کی ناگہانی موت کی خبر ملتی ہے، وقتی طور پر دل ملول و رنجور ہوتا ہے اور پھر کچھ ہی پل کے بعد زندگی اپنی پرانی ڈگر پر آجاتی ہے. اگر آپ ایسے نہیں تو یقین جانیے کہ آپ اس دنیا میں تقریبا بے نظیر ہیں!
دراصل یہ دور حدیث رسول کے مطابق واقعی فتنوں کا دور ہے. میں جس پلیٹ فارم پر یہ تحریر لکھ رہا ہوں وہ پلیٹ فارم بہ ذات خود ایک فتنہ ہے. آپ کتنوں کوشش کریں لیکن غیر شرعی مواد اور ایسے ویڈیوز دفعتا اسکرین پر نمودار ہوہی جاتے ہیں جنھیں ہم اور آپ اپنے بچوں کے ساتھ نہیں دیکھ سکتے ہیں. اور اللہ رحم کرے کہ ہم مسلمانوں میں ہی بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں کہ ان ویڈیوز پر اپنے بچوں سے لپسنگ کرواتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں کہ بچہ بہت ذہین اور با صلاحیت ہے.
موت سے غفلت میں اہم ترین کردار نبھانے والا ایک ذریعہ انٹرنیٹ سے لیس اسمارٹ فون ہے. جو ہاتھ میں آتے ہی شیطانی کھیل شروع کردیتا ہے. اولا تو بہت سے محرمات سامنے آتے ہی اسکپ کیا جاتا ہے. پھر دھیرے دھیرے وہی مواد آپ کو تنہائی میں دیکھنے کی لت لگ جاتی ہے. پھر ایک بد ترین وقت وہ بھی آتا ہے کہ دیکھنے والے انہی سنیمائی کلپس کے جواز کے ہزاروں بہانے تلاش کرنے لگتے ہیں.
سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے جہاں فوائد ہیں وہیں ان کے نقصانات ان گنت ہیں. اسکرولنگ کی لت لگ جانا شراب کی لت سے کم نہیں ہے. اچھی اچھی مجلسوں میں اسکرولنگ کے عادی حضرات اس کار قبیح میں مبتلا نظر آتے ہیں.
یہ تو موت سے غافل کرنے والا ایک ذریعہ ہے. دور حاضر میں بے شمار ذرائع ہیں جو ہمیں موت سے غافل کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں. اور لاشعوری میں ہم اس میں مبتلا بھی ہیں، اور جب کوئی عالم اس کے خلاف کچھ بولتا ہے تو پھر اسے ہم 'مولبی' کہہ کر نشانۂ تضحیک بناتے ہیں. جی ہاں روز مرہ میں اسی سوشل میڈیا میں آپ کو بے شمار مواد نظر آئیں گے جہاں مولبی کہہ کر بے جا طریقے سے علما کو نشانۂ تضحیک بنایا جاتا ہے.
اللہ ہمیں موت کو ہر دم یاد رکھنے اور آخرت کے سفر کے لیے تیار رہنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین
دراصل یہ دور حدیث رسول کے مطابق واقعی فتنوں کا دور ہے. میں جس پلیٹ فارم پر یہ تحریر لکھ رہا ہوں وہ پلیٹ فارم بہ ذات خود ایک فتنہ ہے. آپ کتنوں کوشش کریں لیکن غیر شرعی مواد اور ایسے ویڈیوز دفعتا اسکرین پر نمودار ہوہی جاتے ہیں جنھیں ہم اور آپ اپنے بچوں کے ساتھ نہیں دیکھ سکتے ہیں. اور اللہ رحم کرے کہ ہم مسلمانوں میں ہی بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں کہ ان ویڈیوز پر اپنے بچوں سے لپسنگ کرواتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں کہ بچہ بہت ذہین اور با صلاحیت ہے.
موت سے غفلت میں اہم ترین کردار نبھانے والا ایک ذریعہ انٹرنیٹ سے لیس اسمارٹ فون ہے. جو ہاتھ میں آتے ہی شیطانی کھیل شروع کردیتا ہے. اولا تو بہت سے محرمات سامنے آتے ہی اسکپ کیا جاتا ہے. پھر دھیرے دھیرے وہی مواد آپ کو تنہائی میں دیکھنے کی لت لگ جاتی ہے. پھر ایک بد ترین وقت وہ بھی آتا ہے کہ دیکھنے والے انہی سنیمائی کلپس کے جواز کے ہزاروں بہانے تلاش کرنے لگتے ہیں.
سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے جہاں فوائد ہیں وہیں ان کے نقصانات ان گنت ہیں. اسکرولنگ کی لت لگ جانا شراب کی لت سے کم نہیں ہے. اچھی اچھی مجلسوں میں اسکرولنگ کے عادی حضرات اس کار قبیح میں مبتلا نظر آتے ہیں.
یہ تو موت سے غافل کرنے والا ایک ذریعہ ہے. دور حاضر میں بے شمار ذرائع ہیں جو ہمیں موت سے غافل کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں. اور لاشعوری میں ہم اس میں مبتلا بھی ہیں، اور جب کوئی عالم اس کے خلاف کچھ بولتا ہے تو پھر اسے ہم 'مولبی' کہہ کر نشانۂ تضحیک بناتے ہیں. جی ہاں روز مرہ میں اسی سوشل میڈیا میں آپ کو بے شمار مواد نظر آئیں گے جہاں مولبی کہہ کر بے جا طریقے سے علما کو نشانۂ تضحیک بنایا جاتا ہے.
اللہ ہمیں موت کو ہر دم یاد رکھنے اور آخرت کے سفر کے لیے تیار رہنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین
شریک غم .
ظفر شیرشاہبادی (مسعود ظفر)
علوم ایڈوکیئر، کٹیہار، بہار